اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ
غزہ کی جنگ میں مغربی تہذیب نے اپنی بربریت دکھا
کر دنیا پر ثابت کر دیا کہ تہذیب کا عنوان بھی صرف اقوام عالم کو بے وقوف بنانے کے
لئے استعمال کیا جاتا رہا ہے چنانچہ اس نے اپنے ایک گماشتے کو انسانی، قانونی اور
اخلاقی قواعد کو علی الاعلان نیست و نابود کرنے کی چھٹی دی گوکہ بے وقوف بننے والی
قوموں نے بھی اپنی بے حسی اور بے عملی سے ثابت کردیا کہ وہ خود بھی بے وقوف بننا
چاہتی ہیں۔
غزہ کی جنگ میں ایک طرف مغربی تہذیب ہے جس کے
پاس ہر قسم کی جنگی ٹیکنالوجی ہے اور دوسری طرف سے مزاحمت اور دفاع کرنے والوں کے
پاس پہننے کو صحیح و سالم کپڑے اور جوتے بھی نہیں ہیں۔
مندرجہ بالا تصویر ایک ورائے حقیقت پسندی (Surreal)
تصویرہے؛ کس تصویر میں حماس کا ایک مجاہد پھٹے ہوئے جوتوں اور بظاہر نامکمل لباس
کے ساتھ اسرائیلی بکتربند بریگیڈ-401 کے ایک ٹینک کے راستے میں بم رکھ رہا ہے وہ
بھی اسرائیلی فوج کے مس ہونے والے دو راکٹوں کو یکجا کرکے، اور جب یہ بم پھٹتا ہے
تو اس میں اسرائیل فوج کا اعلی ترین فوجی کمانڈر ہلاک ہو جاتا ہے۔
اس علاقے کو القسام بریگیڈز کے مجاہدین نے بظاہر
خالی کر دیا تھا۔ اور اسرائیلی ذرائع کا کہنا تھا کہ انہوں نے ٹیکٹیکل پسپائی اختیار
کی ہے چنانچہ بریگیڈ کمانڈر غلط فہمی میں مبتلا ہو کر اپنے ٹینک میں اسی طرف چلا
جاتا ہے اور گھات میں آگیا۔
غیرمتناسب جنگ (Asymmetric
warfare) ویتنام سے لے کر عراق، غزہ، یمن اور لبنان تک اپنی خاص منطق رکھتی
ہے گوکہ بعض لوگ غلطی کرکے اس کا روایتی جنگ (Classic
Warfare) کے طور پر، تجزیہ کرتے ہیں یا روایتی جنگ جنگ کا تجزیہ غیر
متناسب جنگ کے طور پر کرتے ہیں، حالانکہ یہ درست نہیں ہے۔ مثلا ایران اور اسرائیل
کے درمیان روایتی اور طاقت کے توازن کے تابع ہے اور غزہ اور لبنان کی جنگ سے بالکل
مختلف ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
